حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجتالاسلام والمسلمین علیرضا پناهیان نے حرم مطہر حضرت معصومہ (س) میں اجتماع "لبیک یا خامنہ ای" سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ہمیں محاذ جنگ پر جانے کے لیے گولہ بارود، افواج اور ساز و سامان کی ضرورت ہے، لیکن سب سے ضروری اسلحہ مزاحمت کی وہ سوچ ہے جو امتحان الہی کے میں فوری کامیاب ہونے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حفاظت اس وقت یقینی ہوگی جب ہم راہ خدا میں جہاد کی دعوت کو قبول کریں گے، جب جہاد کا حکم ملے، تو ہمیں اپنی جائیداد اور گھر کی قربانی دینے کے لیے تیار ہونا چاہیے۔
پناهیان نے مزید کہا کہ ہمارا دشمن اس وقت تباہ ہوگا جب ہم شجاعت کے ساتھ کہیں گے کہ ہمارے پاس کچھ بھی نہیں بچا، اور ہم سب کچھ اللہ کے راستے میں قربان کرنے کو تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امتحان الہی بہت سخت ہوتا ہے، جب نبی اکرم (ص) کے ابتدائی زمانے میں اللہ نے امت مسلمہ کا امتحان لیا، تو اس نے انہیں شدید آزمائشوں سے گزارا، لہٰذا یہ توقع نہ رکھیں کہ اللہ ہمیں بغیر امتحان کے چھوڑ دے گا۔
استاد پناهیان نے کہا کہ اگر ہم نے خدا کے حکم پر عمل کیا اور جہاد کے راستے پر گامزن ہوئے تو ہمیں راہ جہاد میں کم ترین قیمت ادا کرنی ہوگی، اور جو لوگ اپنے گھر، کاروبار یا خاندان کی محبت میں راہ خدا سے روگردانی کرتے ہیں وہ فاسق ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اب صرف نعروں اور مظاہروں کا وقت نہیں رہا، بلکہ ہمیں عمل کرنا ہوگا اور اللہ کے راستے میں جہاد کو اپنانا ہوگا۔